Language:

چند جھوٹی پیش گوئیاں چوتھی پیش گوئی مرزا قادیانی کی عمر

مرزا قادیانی کو اپنی عمر کے بارے میں الہام ہوا:

(1)        ’’تَرٰی نَسْلاً بَعِیْدًا وَلَنُحْیِیَنَّکَ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً۔ ثَمَانِیْنَ حَوْلاً اَوْ قَرِیْبًا مِنْ ذَالِکَ اَوْ تَزِیْدُ عَلَیْہِ سِنِیْنًا۔ وَکَانَ وَعْدُ اللّٰہِ مَفْعُوْلاً۔

ترجمہ: تو دور کی نسل بھی دیکھے گا اور ہم تجھے خوش زندگی عطا کریں گے۔ اسّی سال یا اس کے قریب یا اس سے چند سال زیادہ۔ اور اللہ تعالیٰ کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔‘‘

(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات طبع چہارم صفحہ 301 از مرزا قادیانی)

مرزا قادیانی نے مزید کہا:

(2)        ’’خدا تعالیٰ نے مجھے صریح لفظوں میں اطلاع دی تھی کہ تیری عمر اسّی برس کی ہوگی اور یا یہ کہ پانچ چھ سال زیادہ یا پانچ چھ سال کم۔‘‘

(براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 97 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 258 از مرزا قادیانی)

(3)        ’’خدا نے مسیحؑ کو وعدہ دیا کہ میں تجھے صلیب سے بچائوں گا اور اپنی طرف تیرا رفع کروں گا، جیسا کہ ابراہیمؑ اور دوسرے پاک نبیوں کا رفع ہوا۔ سو اس طرح ان لوگوں کے منصوبوں کے برخلاف خدا نے مجھے وعدہ دیا کہ میں اسّی برس یا دو تین برس کم یا زیادہ تیری عمر کروں گا تا لوگ کمی عمر سے کاذب ہونے کا نتیجہ نہ نکال سکیں۔‘‘

(تحفہ گولڑویہ ]ضمیمہ[ صفحہ 8 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 44 از مرزا قادیانی)

مرزا قادیانی اپنے خدائی الہام میں کہتا ہے:

(4)        ’’ہم تجھے ایک پاک اور آرام کی زندگی عنایت کریں گے۔ اسّی برس یا اس کے قریب قریب یعنی دوچار برس کم یا زیادہ۔ اور تو ایک دُور کی نسل دیکھے گا۔‘‘

(تحفہ گولڑویہ صفحہ 33 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 69 از مرزا قادیانی)

مرزا قادیانی ایک سوال کے جواب میں کہتا ہے:

(5)        ’’مشیر اعلیٰ: کیا جناب کو یہ بھی اطلاع دی گئی ہے کہ آپ کی عمر کتنی ہوگی؟

حضرت اقدس: ہاں عمر کے متعلق مجھے الہاماً یہ بتایا گیا تھا کہ وہ اسّی کے قریب ہوگی۔ اور حال میں ایک رؤیا کے ذریعہ یہ بھی معلوم ہوا کہ 15 سال اور بڑھانے کے واسطے دعا کی ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ 537، 538 طبع جدید از مرزا قادیانی)

مرزا قادیانی کو محمدی بیگم کا وصل نصیب ہوا نہ عمر میں Extension ہی عطا ہوئی۔ بس Tension ہی اس کا مقدر رہی۔

مرزا قادیانی اپنی کتاب میں لکھتا ہے:

(6)        ’’اب جس شخص کی زندگی کا یہ حال ہے کہ ہر روز موت کا سامنا اس کے لیے موجود ہوتا ہے اور ایسے مریضوں کے انجام کی نظیریں بھی موجود ہیں تو وہ ایسی خطرناک حالت کے ساتھ کیونکر افترا پر جرأت کر سکتا ہے اور وہ کس صحت کے بھروسے پر کہتا ہے کہ میری اسّی برس کی عمر ہوگی۔ حالانکہ ڈاکٹری تجارب تو اس کو موت کے پنجہ میں ہر وقت پھنسا ہوا خیال کرتے ہیں۔ ایسی مرضوں والے مدقوق کی طرح گداز ہو کر جلد مر جاتے ہیں یا کار بینکل یعنی سرطان سے ان کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ ‘‘

(اربعین نمبر 4 صفحہ 129 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 471 از مرزا قادیانی)

(7)        ’’اس جگہ یہ مسئلہ بھی حل ہوا کہ آنحضرتﷺ کو قرآن کی تکمیل تک جو تئیس برس کی مدت تھی، مہلت ملنا اور مخالفانہ کوششوں سے جو ہلاک کرنے کے لیے تھیں، محفوظ رہنا اور زندگی پوری کر کے خدا کے حکم کے ساتھ جانا جیسا کہ میرے لیے بھی اسّی برس کی زندگی کی پیشگوئی ہے جب تک میں سب کچھ پورا کر لوں۔‘‘

(تحفہ الندوہ صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 93 ازمرزا قادیانی)

مرزا قادیانی کے مذکورہ بالا الہامات اور وحیوں سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ بقول مرزا قادیانی، اللہ تعالیٰ نے اس سے وعدہ کیا اور الہاماً بتایا تھا کہ اس کی عمر 80 سال یا دو تین سال کم یا زیادہ ہوگی۔ اس بنا پر مرزا قادیانی نے پیش گوئی کر دی کہ اس کی عمر 80 سال کے قریب ہوگی۔ مرزا قادیانی کی اس پیش گوئی کو سچا یا جھوٹا جانچنے کے لیے بڑا آسان فارمولا ہے کہ مرزا قادیانی کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات دیکھ لی جائے۔ زیادہ لمبی چوڑی بحث کی ضرورت نہیں۔ مسلمانوں اور قادیانیوں میں اس بات پر کوئی اختلاف نہیں کہ مرزا قادیانی 26 مئی 1908ء کو آنجہانی ہوا۔ اب صرف یہ معلوم کرنا باقی ہے کہ مرزا قادیانی کس سال میں پیدا ہوا؟ اس کا فیصلہ خود مرزا قادیانی کی اپنی تحریروں سے کر لیتے ہیں۔ مرزا قادیانی اپنے سوانح میں لکھتا ہے:

(8)        ’’میرے ذاتی سوانح یہ ہیں کہ میری پیدائش 1839ء یا 1840ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی ہے اور میں 1857ء میں سولہ برس کا یا سترھویں برس میں تھا۔‘‘

(کتاب البریہ صفحہ 159 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 177 از مرزا قادیانی)

یہ مرزا قادیانی کی اپنی واضح تحریر ہے۔ اس میں کہیں بھی کوئی ایسی مشکل بات نہیں جس کی تاویل کی جا سکے۔ مرزا قادیانی نے صریح اور صاف لفظوں میں لکھا ہے کہ اس کی پیدائش 1839ء یا 1840ء میں ہوئی۔ اس بات کی مزید تصدیق خود اس کے اپنے دوسرے بیان سے بھی ہوتی ہے کہ جب اس کا والد مرزا غلام مرتضیٰ فوت ہوا تو مرزا قادیانی کی عمر 34، 35 سال تھی۔

مرزا قادیانی لکھتا ہے:

(9)        ’’میری عمر قریباً چونتیس یا پینتیس برس کی ہوگی جب حضرت والد صاحب کا انتقال ہوا۔‘‘

(کتاب البریہ صفحہ 174 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 192 از مرزا قادیانی)

مرزا غلام مرتضیٰ کا انتقال 1874ء میں ہوا۔ اس کا اقرار مرزا قادیانی نے اپنی کتاب ’’نزول المسیح‘‘ کے صفحہ 116 پر کیا ہے۔

(نزول المسیح صفحہ 116 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 494 از مرزا قادیانی)

مرزا قادیانی کا سال ولادت 1839ء یا 1840ء تھا اور سال وفات 1908ئ۔

قارئین کرام! آپ خود حساب کر لیں کہ مرزا قادیانی نے کتنی عمر پائی تھی؟ اگر سال ولادت 1839ء تسلیم کیا جائے تو کل عمر 69 سال بنتی ہے اور اگر 1840ء مان لیا جائے تو کل عمر 68 سال بنتی ہے۔ لہٰذا الہامی دعوئوں، خدائی وحیوں اور بشارتوں کے باوجود مرزا قادیانی کی عمر 80 سال کے قریب نہ ہوئی اور اس کی پیش گوئی جھوٹی ثابت ہوئی۔

جبکہ مرزا قادیانی کا دعویٰ ہے کہ اللہ نے اُسے الہام کیا ہے:

(10)      ’’بَارَکَ اللّٰہُ فِیْ اِلْھَامِکَ وَوَحْیِکَ وَرُؤْیَاکَ۔

            (ترجمہ) برکت دی اللہ نے تیرے الہام میں اور تیری وحی میں اور تیری رؤیا میں۔‘‘

(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات طبع چہارم صفحہ 569 از مرزا قادیانی)

اسی سلسلہ میں ایک اور حوالہ ملاحظہ فرمائیں۔ مرزا قادیانی نے اپنی کتاب میں لکھا:

(11)      ’’یعنی اُس روز سے جو وہ امام ملہم ہو کر اپنے تئیں ظاہر کرے گا چالیس برس تک زندگی کرے گا۔ اب واضح رہے کہ یہ عاجز اپنی عمر کے چالیسویں برس میں دعوتِ حق کے لیے بالہام خاص مامور کیا گیا اور بشارت دی گئی کہ اسّی برس تک یا اس کے قریب تیری عمر ہے سو اِس الہام سے چالیس برس تک دعوت ثابت ہوتی ہے جن میں سے دس برس کامل گزر بھی گئے۔‘‘

(نشان آسمانی صفحہ 14 مندرجہ روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 374 از مرزا قادیانی)

مرزا قادیانی کا کہنا ہے کہ اسے قدرت نے دعوت حق کے لیے خاص طور پر مامور کیا اور ایک خاص الہام کے ذریعے بشارت دی گئی کہ تیری عمر 80 سال یا اس کے قریب ہو گی۔ بقول مرزا قادیانی اس الہام سے 40 سال تک دعوت حق دینا بھی ثابت ہوتا ہے۔ دعوت کے 10 سال گزر گئے ہیں۔ باقی 30 سال رہ گئے ہیں۔ مرزا قادیانی نے 1892ء میں یہ کتاب تحریر کی۔ اس وقت اس کی عمر 50 سال تھی۔ گویا دعوت حق کے لیے اُسے مزید 30 سال زندہ رہنا تھا۔ اس لحاظ سے مرزا قادیانی کی وفات 1922ء کے قریب ہونی چاہیے تھی مگر وہ اپنی الہامی تحریر کے صرف 14 سال بعد ہی 1908ء میں جہنم واصل ہو گیا اور اس طرح اس کی عمر 80 سال پوری نہ ہوئی اور یہ پیش گوئی جھوٹی ثابت ہوئی۔