Language:

کادیانیت مشائخ کی نظر میں

فتنہ قادیانیت کے بارے میں مشائخ عظام کے فکر انگیز ، مبنی برحقائق، ایمان افروز اور ولولہ انگیز انکشافات درج کئے جاتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی باتیں سچی اور کھری ہوتی ہیں اور ان کی باتوں میں کسی قسم کی مصلحت سے کام لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پیر مہر علی شاہ گولڑوی رحمة اللہ علیہ:پیر مہر علی شاہ گولڑوی رحمة اللہ علیہ نے فتنہ قادیانیت کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا اور دن رات سرتوڑ کوششیں کیں کہ لوگ مرزا قادیانی کی شر انگیزیوں سے آگاہ ہو جائیں۔ اس کام کے آغاز کے بارے میں پیر صاحب فرماتے ہیں۔”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں مجھے حکم دیا کہ یہ مرزا قادیانی غلط تاویل کی قینچی سے میری احادیث کے ٹکڑے ٹکڑے کر رہا ہے اور تو خاموش ہے”۔ اس خواب کے بعد حضرت پیر مہر علی نے اپنی تمام زندگی فتنہ قادیانیت کے مقابلے کیلئے وقف کردی۔
میاں شیر محمد شرقپوری رحمة اللہ علیہ:میاں شیر محمد قادری صاحب شرقپوری رحمة اللہ علیہ نے اپنے ایک مراقبہ کی روداد سنائی کہ ” میں نے دیکھا کہ مرزا قادیانی کی شکل بائولے کتے کی ہے اور بائولے پن کا اس پردورہ پڑا ہوا ہے اس کا منہ دم کی طرف ہے۔ بھونک رہا ہے اور گول چکر کاٹ رہا ہے، منہ سے پانی نکل رہا ہے اور بار بار اپنی دم اور ٹانگوں کو کاٹتا ہے”۔
خواجہ غلام فرید رحمة اللہ علیہ:حضرت خواجہ غلام فرید نے قادیانیت پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا ”مرزا قادیانی کافر ہے۔ قادیانی فرقہ ناری اور جہنمی ہے۔ حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم ہو چکی ”۔
پیر سید جماعت علی شاہ صاحب:آپ کی رد قادیانیت پر گراں قدر خدمات ہیں۔ مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت پر آپ نے پانچ نکاتی اعلان و چیلنج کیا کہ ” اول: سچا نبی کسی کا شاگرد نہیں ہوتا۔ دوم:ہر سچا نبی اپنی عمر کے چالیس سال گذرنے کے بعد یکدم رب العالمین کے حکم سے دعویٰ نبوت کر دیتا ہے۔ بتدریج آہستہ آہستہ اس کو درجہ نبوت نہیں ملتا۔ سوم: آدم علیہ السلام سے لے کر حضور خاتم النبیین سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام کے تمام انبیاء کرام کے نام مفرد تھے کسی سچے نبی کا نام مرکب نہیںہوسکتا۔ چہارم: سچا نبی کوئی ترکہ نہیں چھوڑتا۔ پنجم: مرزائی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدارج کو مرزا قادیانی کے لئے مان کر شرک فی النبوة کے مرتکب ہوئے۔ جس طرح خداوند کریم کاکوئی شریک نہیں۔ اسی طرح محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال بھی کوئی نہیں”۔ آج تک کسی قادیانی/مرزائی اس پانچ نکاتی اعلان و چیلنج کا جواب نہیں دے سکا اور نہ قیامت تک دے سکتا ہے۔
خواجہ حسن نظامی رحمة اللہ علیہ:حضرت فتنہ قادیانیت پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں ” کسی مسلمان کو ان سے کسی قسم کا تعاون جائز نہیں ”۔
شاہ عبدالقادر رائے پوری رحمة اللہ علیہ:حضرت شاہ عبدالقادری رائے پوری سے کسی نے کوئی وظیفہ پوچھا تو آپ نے فرمایا ”ختم نبوت کا مسئلہ بیان کرتے رہو۔ ختم نبوت کا کام کرتے رہو۔ ختم نبوت کی حفاظت ہی سب سے بڑا وظیفہ ہے ”۔
حضرت میاں کریم بخش مد ظلہ :حضرت فرماتے ہیں ” مرزائی (قادیانی) جہاد کے منکر ہیں۔ ہندو، عیسائی، بدھ اور یہودی بھی اسلام دشمن ہیںلیکن کم از کم وہ اپنے آپ کو ہندو، عیسائی، بدھ اوریہودی کہتے تو ہیں اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والے کو مسلمان سمجھتے ہیں جبکہ مرزائی (قادیانی) صرف دجال اعظم مرزا قادیانی کذاب پر ایمان لانے والے کو مسلمان کہتے ہیں اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل امت (مسلمانوں) کو کافر قرار دیتے ہیں۔
صاحبزادہ سید فیض الحسن شاہ رحمة اللہ علیہ:” کسی قادیانی کو قتل کرنا رضائے الٰہی کا موجب ہے”۔
حضرت خواجہ قمر الدین سیالوی رحمة اللہ علیہ:آپ فرماتے ہیں”حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ حضورۖ نے فرمایا تھا کہ مشرق سے ایک فتنہ اٹھے گا جو ”لارباط ولاجہاد” کا نعرہ لگائے گا۔ یعنی حرمت جہاد کا اعلان کرے گا۔ اس حدیث پاک کا مصداق قادیانی فتنہ ہے کیونکہ مرزا قادیانی نے جہاد کی حرمت کا اعلان کیا تھا”۔
”جو شخص اسلام چھوڑ کر دوسرا دین اختیار کرے تووہ کافر ہے مرتد ہے اور مرتد کی سزا شریعت میں قتل ہے اگر میرے ہاتھ میں حکومت ہوتی تو میں قادیانیوںکا فیصلہ شریعت کے مطابق کرتا جس کی نظیر سید ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے قائم کی تھی۔ مرزائیوں کا سوشل بائیکاٹ بالکل جائز ہے۔ ان کے ساتھ ہر قسم کا میل جول ختم کردیا جائے۔
پیران تونسہ شریف:خواجہ اللہ بخش تونسوی کے زمانہ میں جب مرزا قادیانی نے دعویٰ نبوت کیا تو آپ بیماری کے باعث صاحب فراش تھے مگر یہ منحوس خبر سن کربسترمرگ سے یوں اٹھے جیسے سویا ہوا شیرانگڑائی لیتا ہے پھر عمربھر اس فتنہ کی تردید میں نبرد آزما رہے۔خواجہ نظام الدین تونسوی رحمة اللہ علیہ نے 1953ء کی تحریک ختم نبوت میں بھرپور حصہ لیا۔ سید عطا اللہ شاہ بخاری رحمة اللہ علیہ سے آپ کے قابل رشک مراسم تھے۔ ایک بار کوٹ قیصرانی تحصیل تونسہ میں مجلس تحفظ ختم نبوت کے ایک مبلغ کی قادیانیوں نے سخت مخالفت اور توہین کی۔ خواجہ نظام الدین کو پتہ چلا تو آپ بہت رنجیدہ ہوئے جیسے آپکی اپنی بے حرمتی ہوئی ہو ۔ ساتھیوں سے فرمایا یہ معمولی بات نہیں۔ ہم قادیانیوں کو ایسی سزا دینگے کہ زندگی بھر یاد رکھیں گے۔ چنانچہ چند روز بعد وہی قادیانی جب تونسہ آیا تو آپ نے مریدوںکو حکم دیا جہاں ملے بچھا دو۔ ایسی عبرتناک سزا دی کہ قادیانی اسے آج بھی نہ بھولے ہونگے۔1986ء کی تحریک میں جب لاٹھی چارج ہوا تو مولانا عبدالستار تونسوی سخت زخمی ہوئے۔ اگلی رات خواب میں آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے بہرہ ور ہوئے۔
حضرت دیوان سیدآل رسول علی صاحب رحمة اللہ علیہ:(سجادہ نشین سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمة اللہ علیہ) حضرت دیوان فرماتے ہیں” تمام مخالفین اسلام اور قادیانی مل کر قرآن کی ایک آیت یا اس کی کسی جز سے یہ ثابت نہیں کرسکتے کہ حضور نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی زمانے میں کوئی نبی ہوگا اور اس پر ایمان لانا نجات کے لئے شرط اعتقاد ہے۔ ایسا عقیدہ فرمان فرمانِ الہٰی اور قرآن کے کھلے ہوئے اعلان”الیوم اکملت لکم دینکم و اتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا” کے قطعی منافی ہے جس کی قرآن میں گنجائش نہیں۔اللہ تعالیٰ کی آخری ہدایت جس کا نام قرآن ہے۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم پرنازل ہوچکا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی کی حیثیت سے آچکے۔ اس کے خلاف قول وعمل کرنے والا خواہ قادیانی ہو یا کوئی اور بلا اختلاف کفر و ارتداد کے حکم میں آتا ہے”۔
صاحبزادہ سلطان فیض الحسن قادری:فرماتے ہیں” مسئلہ ختم نبوت کی خاطر اپنا تن من دھن قربان کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے۔ مسلمانوں کے فروعی اختلاف نے ہی فتنہ قادیانیت کو زندہ رکھا ہے۔ اس فتنہ کو ختم کرنے لئے ہمیں باہمی نفرت کی دیواریں گرادینی چاہئیں اور متحد ہو کر اس فتنہ کامقابلہ کرنا چاہئے۔”
پیر سید غفور علی شاہ صاحب کرمانوالہ شریف:پیر صاحب فرماتے ہیں ” ایک منظم و شاطر چال کے ذریعے مسلمانوں کو علماء کرام اور تحفظ ختم نبوت سے برگشتہ کرنے کی مذموم سازش کی گئی ہے۔ مسلمانوں کے باہمی اتحاد اور جذبہ جہاد سے اس ناپاک سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔ انشاء اللہ قادیانیت کو تاریخی رسوائی کا سامنا کرنا پڑیگا”۔
جسٹس پیر محمد اکرم شاہ الازھری (سجادہ نشین بھیرہ شریف)پیر صاحب فرماتے ہیں”مرزائی مارآستین ہیں۔ جو دن رات وطنِ عزیز کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہیں۔ نظام اسلامی کے راستے میں انہوں نے جس طرح رکاوٹیں پیدا کیںان سے ہم سب باخبر ہیں۔ اس خارش زدہ کتے سے بدتر فتنہ کے تدارک کی ذمہ داری ہم پر دوسروں سے زیادہ عائد ہوتی ہے۔ ہم نے اگر اس میں کوتاہی کی تو یاد رکھئے آئندہ نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی”۔
شہید اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمة اللہ علیہ:حضرت لدھیانوی رحمة اللہ علیہ نے فتنہ قادیانیت پر اتنا کچھ لکھا اور فرمایا کہ اکٹھا کیا جائے تو بیسوں جلدوں پر مشتمل کتابوں کا ایک سیٹ تیار ہو جائے، فرماتے ہیں” ہماری غیرت کا اصل تقاضا تو یہ ہے کہ دنیا میں ایک قادیانی بھی زندہ نہ رہے۔ پکڑ پکڑ کر خبیثوں کو ماردیں۔ یہ میں جذباتی بات نہیں کررہا بلکہ حقیقت یہی ہے ۔ اسلام کا فتویٰ یہی ہے ۔ مرتد اور زندیق کے بارے میں اسلام کا قانون یہی ہے مگر یہ داروگیر حکومت کا کام ہے۔ ہم انفرادی طور پر اس پر قادر نہیں۔ اس لئے کم از کم اتنا تو ہونا چاہئے کہ ہم قادیانیوں سے مکمل قطع تعلق کریں۔ ان کو اپنی کسی مجلس میں کسی محفل میں برداشت نہ کریں۔ ہر سطح پر ان کا مقابلہ کریں۔ پوری دنیا میں قادیانیت کے خلاف تحریک چلائیں تاکہ پوری دنیا اس حقیقت کوتسلیم کر لے کہ مرزائی (قادیانی) مسلمان نہیں بلکہ یہ اسلام کے غدار ہیں۔ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے غدار ہیں۔ پوری انسانیت کے غدار ہیں۔ تمام مسلمان قادیانیوں( مرزائیوں) کے بارے میں اپنی ایمانی و دینی غیرت کا مظاہرہ کریں۔ ہرمسلمان اس سلسلے میں جو قربانیاں پیش کر سکتا ہے۔ وہ پیش کرے۔
پیر سید عابد حسین شاہ صاحب: (سجادہ نشین دربار شاہ لاثانیـعلی پور سیداں شریف ضلع سیالکوٹ)پیر صاحب فرماتے ہیں”قادیانی اقلیت قرار دئیے جانے اور بعض آرڈیننس (جن کی رو سے قادیانی تبلیغ نہیں کرسکتے اور اسلامی شعائر استعمال نہیں کرسکتے) کے اجراء کے باوجود اپنی سازشوں اور شرارتوں میں مصروف ہیں۔ بہت سے قادیانی اپنے مذہب کو چھپا کر اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے کے باعث پوری امت مسلمہ، اسلام اور پاکستان کے خلاف تباہ کن ریشہ دوانیوں میں مصروف ہیں۔ اس لئے حکومت اور پوری قوم کو اس کا نوٹس لینا چاہئے”۔
مولانا پیر حسن شاہ قادری بٹالوی رحمة اللہ علیہ:مولانا پیر حسن شاہ قادری بٹالوی کی خدمت میں ایک دفعہ مرزا قادیانی آیا۔ آپ نے اسے ہدایت فرمائی کہ ” عقیدہ اہل سنت پر ثابت قدم رہنا اور خواہش نفسانیہ اور ہوائے شیطانیہ کا غلام نہ بن جانا”۔آپ کے شاگر حافظ عبدالوہاب نے مرزا قادیانی کے جانے کے بعد پوچھا کہ ” کہ حضرت آپ نے عجیب ہدایت فرمائی اس کی کیا وجہ ہے”۔ فرمایا کہ کچھ عرصہ بعد اس آدمی کا دماغ خراب ہوگا اور یہ دعویٰ نبوت کرے گا۔ شیطان اس وقت بھی اس کی مہار تھامے ہوئے ہے۔ چنانچہ اس پیشنگوئی کے 36سال بعد مرزا قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا۔
شاہ عبدالرحیم رائے پوری رحمة اللہ علیہ:حضرت شاہ عبدالرحیم رائے پوری رحمة اللہ علیہ نے حکیم نورالدین کو قبل از وقت بتادیاتھا کہ تو مرتد ہو جائیگا لہذا احتیاط کرنا چنانچہ بعد میں ایسا ہی ہوا۔ حکیم نور الدین آیاتو مرزا قادیانی سے مناظرہ کرنے کے لئے تھا مگر اس کا سب سے بڑا چیلا بن گیا۔
کادیانیت ہماری نظر میں