Language:

مرزا کادیانی کے اﷲپر جھوٹ

افترأ علی اللہ کی دس مثالیں:

(1)        ’’سورہ تحریم میں صریح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ بعض افراد اس امت کا نام مریم رکھا گیا ہے، اور پھر پوری اتباع شریعت کی وجہ سے اس مریم میں خدا تعالیٰ کی طرف سے روح پھونکی گئی اور روح پھونکنے کے بعد اس مریم سے عیسیٰ پیدا ہوگیا اور اسی بنا پر خدا تعالیٰ نے میرا نام عیسیٰ بن مریم رکھا۔‘‘                                                         (ضمیمہ براہین احمدیہ پنجم ص189، روحانی خزائن ج21  ص361)

سورۂ تحریم سب کے سامنے موجود ہے، مرزا نے صریح طور پر جن امور کا سورہ تحریم میں بیان کیا جانا ذکر کیا ہے، کیا یہ صریح افترأ علی اللہ نہیں؟

(2)        ’’لیکن مسیح کی راستبازی اپنے زمانہ میں دوسرے راستبازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی، بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر (یعنی عیسیٰ علیہ السلام پر) ایک فضیلت ہے کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا، اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا، یا ہاتھوں اور اپنے سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوا تھا، یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی، اسی وجہ سے قرآن میں یحییٰ کا نام ’’حصور‘‘ رکھا، مگر مسیح کا یہ نام نہ رکھا، کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘

(دافع البلا ء ص4، روحانی خزائن ج18 ص220)

حضرات انبیا ٔکرام کی طرف فواحش کا منسوب کرنا کفر ہے۔ مرزا قادیانی ایسے قصے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف منسوب کرتا ہے، اور ایسے کفر صریح کے لئے قرآن کریم کے لفظ ’’حصور‘‘ کا حوالہ دیتا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان قصوں میں ملوث تھے، یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بہتان بھی ہے اور افترأ علی اللہ بھی۔

(3)’’اور اس عاجز کو جو خدا تعالیٰ نے آدم مقرر کرکے بھیجا ۔۔۔۔۔۔ اور ضرور تھا کہ وہ ابن مریم جس کا انجیل اور فرقان میں آدم بھی نام رکھا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔‘‘                                                                                                    (ازالہ اوہام  ص696، روحانی خزائن ج3 ص475)

یہ کہنا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نام قرآن کریم میں آدم رکھا گیا ہے، خالص جھوٹ ہے، اور اس مضمون کو انجیل سے منسوب کرنا دوسرا جھوٹ ہے، اور یہ کہنا کہ مرزا کو اللہ تعالیٰ نے آدم مقرر کرکے بھیجا ہے، یہ تیسرا جھوٹ ہے۔

(4)’’اور مجھے بتلایا گیا تھا کہ تیری خبر قرآن اور حدیث میں موجود ہے، اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے کہ: ھو الذی ارسل رسولہ ۔۔۔۔۔کلہ۔‘‘                                                                                                   (اعجاز احمدی ص7، روحانی خزائن ج19 ص113)

کون نہیں جانتا کہ اس آیت کریمہ کا مصداق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے، پس یہ کہنا کہ تیری خبر قرآن میں ہے، ایک جھوٹ، حدیث میں ہے، دوسرا جھوٹ اور مرزا اس آیت کا مصداق ہے، تیسرا جھوٹ۔

اور ان تمام باتوں کو ’’مجھے بتلایا گیا ہے‘‘ کہہ کر اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا بدترین افترأ علی اللہ ہے۔

(5)’’قادیان میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے اس عاجز کا ظاہر ہونا الہامی نوشتوں میں بطور پیش گوئی کے پہلے سے لکھا گیا تھا۔‘‘                                                                                                      (ازالہ اوہام ص72 حاشیہ، روحانی خزائن ج3ص139)

یہ بھی سفید جھوٹ اور افترأ علی اللہ ہے۔

(06)      ’’لیکن ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیش گوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہو گا تو اسلامی علما ٔکے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا، وہ اس کو کافر قرار دیں گے اور اس کے قتل کے لئے فتوے دیئے جائیں گے، اور اس کی سخت توہین کی جائے گی اور اس کو دائرۂ اسلام سے خارج اور دین کا تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا۔‘‘                (اربعین نمبر3ص17 روحانی خزائن ج17ص404)

  ان چھ باتوں کو قرآن کریم کی پیش گوئیاں قرار دینا سفید جھوٹ اور افترأ علی اللہ ہے۔

(07)      ’’پھر خدائے کریم جل شانہ نے مجھے بشارت دے کر کہا کہ تیرا گھر برکت سے بھرے گا اور میں اپنی نعمتیں تجھ پر پوری کروں گا اور خواتین مبارکہ سے جن میں تو بعض کو اس کے بعد پائے گا تیری نسل بہت ہوگی۔‘‘

(اشتہار  20؍فروری 1886ئ، مجموعہ اشتہارات  ج:1 ص:102)

اس اشتہار کے بعد مرزا کے عقد میں کوئی خاتون نہیں آئی، نسل کیسے چلتی؟ اس لئے اس فقرے میں اللہ تعالیٰ کی طرف جو بشارت منسوب کی گئی ہے یہ دروغ بے فروغ اور افترائے خالص ہے۔

(08)      ’’میں نے اسکو یہ الہام سنایا… بکر و ثیب جس کے یہ معنی…کہ خدا تعالیٰ کا ارادہ ہے کہ وہ دو عورتیں میرے نکاح میں لائے گا ایک بکر ہوگی اور دوسری بیوہ، چنانچہ یہ الہام جو بکر سے متعلق تھا پورا ہوگیا … اور بیوہ کے الہام کی انتظار ہے۔‘‘                                                                                                            (ضمیمہ تریاق القلوب ص34، روحانی خزائن ص201)

مرزا کے نکاح میں کوئی ثیب نہیں، محمدی بیگم کے بیوہ ہونے کے انتظار میں ساری عمر کٹ گئی مگر وہ بیوہ نہ ہوئی، اس لئے ’’بکر و ثیب‘‘ کا الہام محض افترأ علی اللہ ثابت ہوا۔

(09)      ’’شاید چار ماہ کا عرصہ ہوا کہ اس عاجز پر ظاہر ہوگیا تھا کہ ایک فرزند قوی الطاقتین کامل الظاہر والباطن تم کو عطا کیا جائے گا سو اس کا نام بشیر ہوگا ۔۔۔۔۔ اب زیادہ تر الہام اس بات پر ہو رہے ہیں کہ عنقریب ایک نکاح تمہیں کرنا پڑے گا، اور جناب الٰہی میں یہ قرار پاچکی ہے کہ ایک پارسا طبع اور نیک سیرت اہلیہ تمہیں عطا ہوگی وہ صاحب اولاد ہوگی۔‘‘

                                        (تذکرہ مجموعہ الہامات طبع چہارم صفحہ 112، 113 از مرزا قادیانی)

یہ سارا مضمون سفید جھوٹ ثابت ہوا۔

(10)      ’’اس خدائے قادر و حکیم و مطلق نے مجھے فرمایا کہ اس شخص (احمد بیگ) کی دختر کلاں (محترمہ محمدی بیگم مرحومہ) کے لئے سلسلہ جنبانی کر ۔۔۔۔۔۔ پھر ان دنوں جو زیادہ تصریح کے لئے بار بار توجہ کی گئی تو معلوم ہوا کہ خدا تعالیٰ نے مقرر کر رکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ کی دختر کلاں کو جس کی نسبت درخواست کی گئی تھی ہر ایک روک دور کرنے کے بعد انجام کار اسی عاجز کے نکاح میں لاوے گا۔‘‘

                        (آئینہ کمالاتِ اسلام صفحہ 285 تا 287 مندرجہ روحانی خزائن جلد 5 صفحہ286 از مرزا قادیانی)

یہ بھی دروغ خالص ثابت ہوا، مرزا، محمدی بیگم کی حسرت لے کر دنیا سے رخصت ہوا، اس عفت مآب کا سایہ بھی مدۃ العمر نصیب نہ ہوا، اور اس سلسلہ میں جتنے ’’الہامات‘‘ گھڑے تھے، سب جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے، مرزا نے اس نکاح کے سلسلہ میں کہا تھا:

(11)’’یاد رکھو! کہ اس پیش گوئی کی دوسری جزو (یعنی سلطان محمد کا مرنا اور اس کی بیوہ کا مرزا کے نکاح میں آنا) پوری نہ ہوئی تو میں ہر بد سے بدتر ٹھہروں گا۔‘‘                                                                               (ضمیمہ انجام آتھم ص54، روحانی خزائن ج11 ص338)

اللہ تعالیٰ نے ثابت کردیا کہ مرزا واقعتا اپنے اس فقرہ کا مصداق تھا۔