Language:

کادیانی تحریفات حصہ سوم

            تحریف کا مفہوم ہے اصل الفاظ کو بدل کر کچھ اور لکھ دینا۔ اگر یہ تحریف اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب قرآن مجید میں کی جائے تو تحریف کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج اور واجب القتل قرار پائے گا۔ قرآن مجید کی حفاظت کا کام اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ماضی میں جب کسی اسلام دشمن نے قرآن مجید کے کسی ایک حرف میں بھی تحریف کی ناپاک کوشش کی تو وہ بری طرح ناکام رہا اور ہمیشہ پوری دنیا میں ایک ہی جیسا قرآن مجید موجود رہا ہے۔ دشمنانِ اسلام مختلف ادوار میں قرآن مجید میں تین طرح کی تحریف کرنے کی کوشش کرتے رہے۔-1تحریف لفظی: آیات قرآن مجید میں الفاظ کی کمی بیشی۔-2تحریف معنوی: ترجمہ قرآن مجید کرنے میں ارادتہً اصل معنوں سے ہٹ کرکوئی دوسرا مفہوم بیان کرنا۔-3تحریف منصبی: جو آیات رسول اکرمﷺ کی شان میں نازل ہوئیں، ان کواپنے اوپر یا کسی اور پر منطبق کرنا، یا جو آیات مکہ مکرمہ یا بیت اللہ شریف کی شان میں ہوں، ان کو کسی اور جگہ پر چسپاں کرنا وغیرہ۔ قرآن مجید میں کسی بھی قسم کی تحریف جرم ہے اور اس کا مرتکب دنیا و آخرت میں عذابِ عظیم کا مستحق ہے۔

قادیانی مذہب کے بانی جھوٹے مدعی نبوت آنجہانی مرزا قادیانی اور اس کے نام نہاد خلیفوں نے اپنی کتابوں میں قرآنی آیات کے حوالے سے ہر قسم کی تحریف روا رکھی۔خود مرزا قادیانی کا کہنا ہے کہ قرآن مجید میں تحریف کرنے والا جماعت مومنین سے خارج، ملحد اور کافر ہے۔ مرزاقادیانی لکھتا ہے:

(2)        ملحد اور کافر کون؟:’’اور ہم پختہ یقین کے ساتھ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ قرآن شریف خاتم کتبِ سماوی ہے اور ایک شعشہ یا نقطہ اس کی شرائع اور حدود اور احکام اور اوامر سے زیادہ نہیں ہو سکتا اور نہ کم ہو سکتا ہے اور اب کوئی ایسی وحی یا ایسا الہام منجانب اللہ نہیں ہو سکتا جو احکام فرقانی کی ترمیم یا تنسیخ یا کسی ایک حکم کے تبدیل یا تغیر کر سکتا ہو اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ ہمارے نزدیک جماعت مومنین سے خارج اور ملحد اور کافر ہے۔‘‘                           (ازالہ اوہام صفحہ 70 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 170 از مرزا قادیانی)

آئیے دیکھتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے قرآن مجید میں کون کون سی تحریفات کیں اور کس طرح اپنے ہی مقرر کردہ معیار کے مطابق جماعت مومنین سے خارج، ملحد اور کافر ہو گیا؟

تحریفِ منصبی:

حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ لکھتے ہیں:نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ترجمہ… ’’آخر زمانے میں بہت سے دجال، کذاب (مکار، جھوٹے) ہوں گے (جن کی علامت یہ ہے کہ) وہ تمھارے سامنے ایسی باتیں لائیں گے جو نہ تو تم نے کبھی سنی ہوں گی، نہ تمھارے باپ دادا نے، خبردار! ان سے بچتے رہنا! کہیں تمھیں گمراہ نہ کر دیں اور اپنے فتنے کے جال میں نہ پھانس لیں۔‘‘                                                                                                  (مشکوٰۃ صفحہ : 28)

صاحبِ مرقات لکھتے ہیں: ’’یعنی وہ جھوٹی حدیثیں پیش کریں گے، باطل احکام گھڑیں گے اور اعتقاداتِ باطلہ کو مکر و فریب سے رائج کریں گے۔‘‘

یہ حدیث مبارکہ مرزا قادیانی اور اس کی امت پر حرف بحرف صادق آتی ہے۔

سورۂ ’’الفتح‘‘ کی آخری آیت ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہُ أَشِدَّآئُ عَلٰی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَھُمْ‘‘ (محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ آپ کے صحبت یافتہ ہیں وہ کافروں کے مقابلہ میں سخت اور آپس میں مہربان ہیں) اور سورۂ الصف کی آیت نمبر 5: ’’ھُوَ الَّذِی أَرْسَلَ رَسُوْلَہُ بِالْھُدیٰ وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہُ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہِ وَلَوْ کَرَھَ الْمُشْرِکُوْنَ‘‘ (وہ اللہ ایسا ہے، جس نے اپنے رسولؐ کو ہدایت (قرآن) اور دین حق (اسلام) دے کر بھیجا ہے تاکہ اس دین کو تمام دینوں پر غالب کر دے، گو مشرکوں کو کتنا ہی ناگوار ہو) ان دونوں آیتوں کے بارے میں مرزا قادیانی کا ’’الہامی انکشاف‘‘ یہ ہے کہ پہلی آیت میں ’’محمد رسول اللّٰہ‘‘ سے اور دوسری آیت میں ’’رسولہ‘‘ سے مراد ان کی ذات ہے (نعوذ باللہ) چنانچہ اپنے اشتہار ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘ میں لکھتا ہے:

(2)        ’’حق یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے اس میں ایسے لفظ رسولؔ اور مرسلؔ اور نبیؔ کے موجود ہیں، نہ ایک دفعہ بلکہ صدہا دفعہ… چنانچہ وہ مکالماتِ الٰہیہ جو ’’براہینِ احمدیہ‘‘ میں شائع ہو چکے ہیں، ان میں سے ایک یہ وحی اللہ ہے: ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالھدیٰ و دین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ۔‘‘ (دیکھو صفحہ 498 براہین احمدیہ) اس میں صاف طور پر اس عاجز کو رسول کر کے پکارا گیا ہے… پھر اسی کتاب میں اس مکالمہ کے قریب ہی یہ وحی اللہ ہے: ’’محمد رسول اللّٰہ والذین معہ اشداء علی الکفار رحمآء بینھم‘‘ اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھا گیا ہے اور رسول بھی۔‘‘                                (ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 2، 3 روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 206، 207)

سورۂ صف کی آیت 6: ’’وَمُبَشِّرًا بِرَسُوْلٍ یَأتِی مِنْ بَعْدِی اسْمُہُ أَحْمَد‘‘ (الصف : 6) (اور خوشخبری دیتا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا، اس کا نام احمد ہے) اس آیت کریمہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جس عظیم الشان رسول کی اپنے بعد تشریف آوری کی خوشخبری دی اور جس کا نام نامی ’’احمد‘‘ بتایا اس کا مصداق سرور کائنات حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰﷺ ہیں۔ آنحضرتﷺ کے زمانے سے (جبکہ یہ آیت نازل ہوئی) آج تک چودہ صدیوں میں مسلمانوں کے ایک متنفس کو بھی اس سے اختلاف نہیں۔ خود آنحضرتﷺ کا ارشاد ہے کہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت کا مصداق ہوں (مشکوٰۃ صفحہ 513) آنحضرتﷺ نے خود اپنے اسمائے گرامی محمد اور احمد ذکر فرمائے (مشکوٰۃ صفحہ 515)۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اسی بشارت کی بنا پر آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ مجھے دنیا و آخرت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قرب و تعلق سب لوگوں سے زیادہ حاصل ہے اور یہ کہ ان کے اور میرے درمیان کوئی نبی نہیں۔ (مشکوٰۃ صفحہ 509)۔ اسی آیت کی بنا پر اسلام کا عیسائیت کے مقابلے میں چودہ صدیوں سے معرکہ قائم ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نے جس نبی کی آمد کی بشارت دی اور جس کا ذکر (تحریف کے باوجود) انجیل سے حذف نہیں کیا جا سکا ہے اس سے مراد حضرت محمد رسول اللہﷺ ہیں، ان مختصر اشارات کے بعد اب قادیانی تحریف ملاحظہ فرمائیے:

’’مبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد‘‘

’’آیت مرقوم الصدر کے الفاظ میں مسیح نے خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک پیش گوئی کی ہے کہ ایک ایسے رسول کی بشارت دینے والا ہوں جس کا آنا میرے بعد ہوگا۔ اس کا نام احمد ہے۔ پیش گوئی میں آنے والے رسول کا اسم احمد بتایا گیا ہے، جس کے مصداق آنحضرتﷺ اس لیے نہیں ہو سکتے کہ قرآنی وحی میں کسی مقام سے آپ کا نام نامی احمد ثابت نہیں ہوتا، ہاں محمد آپ کا اسم گرامی ضرور ہے، جیسا کہ آپ قبل از دعوائے نبوت محمدﷺ کے نام سے مشہور تھے، اور ایسا ہی قرآنی وحی میں بھی بار بار آپ کا نام محمدﷺ ہی بتایا گیا ہے۔‘‘                    (روزنامہ الفضل قادیان، 19 اگست 1918ء)

(3)        ’’اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سا رسول ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد آیا اور اس کا نام ’’احمد‘‘ ہے؟ میرا اپنا دعویٰ ہے، اور میں نے یہ دعویٰ یوں ہی نہیں کر دیا، بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام (مرزا قادیانی) کی کتابوں میں بھی اسی طرح لکھا ہوا ہے، اور حضرت خلیفہ المسیح اول (حکیم نور الدین) نے بھی یہی فرمایا ہے کہ مرزا صاحب، احمد ہیں، چنانچہ ان کے درسوں کے نوٹوں میں یہی چھپا ہوا ہے اور میرا ایمان ہے کہ اس آیت کے مصداق حضرت مسیح موعود علیہ السلام (مرزا قادیانی) ہی ہیں۔‘‘

(انوارِ خلافت صفحہ 21 مندرجہ انوار العلوم جلد 3 صفحہ 86 از مرزا بشیر الدین محمود)

ایک جانب حضرت محمد رسول اللہﷺ اور آپ کی پوری امت ہے اور دوسری جانب قادیانی امت کے مسیح موعود، خلیفہ نور دین اور میاں محمود احمد ہیں۔ یہ فیصلہ تو دنیا کے اہل عقل و فہم پر چھوڑتا ہوں کہ ان دونوں فریقوں میں سے کون سچا ہے اور کون جھوٹا؟      (یہاں مولانا یوسف لدھیانوی کا مضمون ختم ہوتا ہے )                                                           (تحفہ قادیانیت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ جلد 6 صفحہ 208)

آنجہانی مرزا غلام احمد قادیانی نے وہ آیات جو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدﷺ کی شان میں نازل فرمائیں، ان کو اپنے اوپر منطبق کیا ہے۔

اس طرح بے شمار ’’الہامات‘‘ جن کے ذریعے مرزا قادیانی نے اپنی ذات، اپنے گائوں، اپنے خاندان کی شان بیان کرنے میں وحی چوری کی ہے، سب تحریف منصبی کی صورتیں ہیں۔ اسی طرح قرآنی آیات سے ملتے جلتے مشابہ الفاظ اور قرآنی الفاظ میں لپٹے ہوئے ’’الہامات اور وحیاں‘‘ بھی تحریفِ قرآن ہی کی شکلیں ہیں۔

(4)        ’’انا اعطیناک الکوثر۔ فصل لربک و انحر۔ ان شانئک ہو الا بتر‘‘

(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 235 طبع چہارم از مرزا قادیانی)

(5)        ’’انا اعطینک الکوثر یعنی ہم تجھے بہت سے ارادتمند عطا کریں گے اور ایک کثیر جماعت تجھے دی جائے گی۔ دیکھو اس پیشگوئی کو بیس برس گزر گئے اور اب وہ کثیر جماعت ہوئی اور نہ صرف ستر ہزار بلکہ اب تو یہ جماعت لاکھ کے قریب ہو گئی اور ان دنوں میں ایک بھی نہ تھا۔‘‘     (نزول المسیح صفحہ 133 روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 509 از مرزا قادیانی)

(6)        ’’ورفعناک لک ذکرک ‘‘                                                 (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 236 طبع چہارم،از مرزا قادیانی)

(7)        ’’ہو الذی ارسل رسولہ بالہدی و دین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘

(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 538 طبع چہارم از مرزا قادیانی)

(8)        ’’وما ینطق عن الھوی۔ ان ھو الا وحی یوحی۔‘‘

(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 321 طبع چہارم از مرزا قادیانی)

(9)        ’’دنی فتدلی فکان قاب قوسین او ادنی۔‘‘

(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 542 طبع چہارم از مرزا قادیانی)

(10)      وقل یایھا الناس انی رسول اللّٰہ الیکم جمیعا۔

(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 292 طبع چہارم از مرزا قادیانی)

(11)      ’’ ودا عیا الی اللّٰہ و سراجا منیرا ‘‘

(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 541 طبع چہارم از مرزا قادیانی)

(12)      ’’سبحان الذی اسری بعبدہ لیلا۔‘‘                                           (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 63 طبع چہارم از مرزا قادیانی)

(13)      ’’ تبت یدا ابی لہب وتب ‘‘                                               (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 546 طبع چہارم از مرزا قادیانی)

(14)      ’’ قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ ‘‘

(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 547 طبع چہارم از مرزا قادیانی)

(15)      ’’ وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین ‘‘                                     (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 547 طبع چہارم از مرزا قادیانی)

(16)      ’’یاایھا المدثرقم فانذر وربک فکبر۔‘‘                                      (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 39 طبع چہارم از مرزا قادیانی)