Language:

مرزا کی چند پیش گوئیاں، جو سچی نکلیں

-01پہلی پیش گوئی:

مولانا ثناء اللہ امرتسری مرحوم کو مخاطب کرتے ہوئے مرزا غلام احمد قادیانی نے لکھا:’’آپ اپنے پرچہ میں …… میری نسبت شہرت دیتے ہیں کہ یہ شخص مفتری اور کذاب اور دجال ہے…… اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں جیسا کہ اکثر اوقات آپ اپنے ہر ایک پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں، تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہوجائوں گا۔‘‘                                                          (مجموعہ اشتہارات صفحہ578،جلد3)

نتیجہ:     مرزا غلام احمدقادیانی کی یہ پیش گوئی حرف بحرف سچی نکلی۔ وہ 26مئی 1908ء کو مولانا مرحوم کی زندگی میں ہلاک ہوگیا۔اور مولانا مرحوم 1949ء تک سلامت باکرامت رہے۔ ثابت ہوا کہ مرزا غلام احمد قادیانی بقول خود، اللہ تعالیٰ کی نظر میں مفتری اور کذاب و دجال تھا۔

-02دوسری پیش گوئی:

اسی اشتہار میں مولانا مرحوم کومخاطب کر کے لکھا :     ’’اگر وہ سزا جو انسان کے ہاتھوں سے نہیں بلکہ محض خدا کے ہاتھوں سے ہے، جیسے طاعون، ہیضہ وغیرہ مہلک بیماریاں، آپ پر میری زندگی میں ہی وارد نہ ہوئی تو میں خدا کی طرف سے نہیں۔‘‘ (ایضاً)                                                                                                                       (مجموعہ اشتہارات ……صفحہ579,578،جلد3)

نتیجہ:مرزا کی یہ پیش گوئی بھی سچی ثابت ہوئی۔ مولانا مرحوم مرزا کی زندگی میں بفضل خدا تمام آفات سے محفوظ رہے۔ اور خود مرزا، مولانا کی زندگی میں وبائی ہیضہ کا شکار ہوگیا۔                                                     (حیات ناصر صفحہ14، بحوالہ قادیانی مذہب پہلی فصل نمبر80)

-03تیسری پیش گوئی:

مرزا غلام احمد قادیانی کا عبداللہ آتھم پادری کے ساتھ15دن تک مناظرہ ہوتا رہا۔ آخری دن 5جون1893ء کو مرزا نے پیش گوئی کہ ان کا حریف پندرہ مہینے تک ہاویہ میں گرایا جائے گا۔ اسی سلسلہ میں مرزا نے لکھا:’’میں اس وقت یہ اقرار کرتا ہوںکہ اگر یہ پیش گوئی جھوٹی نکلی، یعنی وہ فریق جو خدا تعالیٰ کے نزدیک جھوٹ پر ہے وہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے بہ سزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزا کے اٹھانے کے لئے تیار ہوں۔ مجھ کو ذلیل کیا جاوے۔روسیاہ کیا جاوے، میرے گلے میں رسہ ڈال دیا جاوے، مجھ کو پھانسی دیا جاوے۔ ہر ایک بات کے لئے تیار ہوں اور میں اللہ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ وہ ضرور ایسا ہی کرے گا۔ ضرور کرے گا، ضرور کرے گا، زمین آسمان ٹل جائیں پر اس کی باتیں نہ ٹلیں گی۔…… اگر میں جھوٹا ہوں تو میرے لئے سولی تیار رکھو۔ اور تمام شیطانوں اور بدکاروں اور لعنتیوں سے زیادہ مجھے لعنتی قرار دو۔‘‘                                                        (جنگ مقدس صفحہ210 ۔211 روحانی خزائن ، جلد6 صفحہ نمبر292-293)

نتیجہ:     پیش گوئی کی آخری میعاد 5 ستمبر1894ء تھی، مگر آتھم اس تاریخ تک نہیں مرا، اس لئے مرزا غلام احمد قادیانی کی یہ پیش گوئی سچی ثابت ہوئی کہ:   ’’اگر آتھم پندرہ ماہ کے عرصہ میں بہ سزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو میں جھوٹا ہوں، میرے لئے سولی تیار رکھو۔ اور تمام شیطانوں اور بدکاروں اور لعنتیوں سے زیادہ مجھے لعنتی قرار دو۔‘‘

-04چوتھی پیش گوئی:

مرزا غلام احمد قادیانی کو بقول اس کے الہام ہوا تھا کہ محمدی بیگم (دختر احمد بیگ ہوشیارپوری) کا شوہر مرزا کی زندگی میں مرجائے گا اور محمدی بیگم بیوہ ہو کر مرزا کے نکاح میں آئے گی۔ اس سلسلہ میں مرزا نے پیش گوئی کی کہ: ’’میں بار بار کہتا ہوں کہہ نفس پیش گوئی داماد احمد بیگ کی تقدیر مبرم ہے۔ ا س کی انتظار کرو، اور اگر میں جھوٹا ہوں تو پیش گوئی پوری نہیں ہوگی ۔ اور میری موت آجائے گی۔‘‘                                                                                     ( انجام آتھم صفحہ 31حاشیہ ،روحانی خزائن جلد 11 صفحہ نمبر31)

نتیجہ:     احمد بیگ کا داماد (سلطان محمد ) مرز اکی زندگی میں نہیں مرا، بلکہ مرزا کے بعد ایک عرصہ تک زندہ سلامت رہا۔ اس لئے مرزا کی یہ پیش گوئی سوفیصد سچی ثابت ہوئی کہ ’’اگر میں جھوٹا ہوں تو احمد بیگ کا داماد میری زندگی میں نہیں مرے گا۔‘‘

-05پانچویں پیش گوئی:

اسی سلسلہ میں مرزا نے لکھا :’’یاد رکھو اگر اس پیش گوئی کی دوسری جز پوری نہ ہوئی (یعنی احمد بیگ کا داماد مرزاکی زندگی میں نہ مرا……ناقل) تو میں ہر بد سے بد تر ٹھہروں گا۔‘‘                                         (ضمیمہ انجام آتھم صفحہ54 ،روحانی خزائن جلد 11صفحہ نمبر 338)

نتیجہ:     یہ پیش گوئی بھی حرف بہ حرف سچی نکلی ، اور مرزا اپنی پیش گوئی کے مطابق ’’ہربد سے بدتر ٹھہرا۔‘‘

-06چھٹی پیش گوئی:

مرزا نے پیش گوئی کی تھی کہ آئندہ ایک ایسا زلزلہ آنے والا ہے جو قیامت کا نمونہ ہوگا۔ مرزا نے اس کا نام زلزلۃ الساعۃ رکھا، یعنی ’’قیامت کا زلزلہ‘‘ اس کے لئے بہت سے اشتہارجاری کئے۔ چنانچہ اسی سلسلہ میں یہ بھی لکھا کہ:’’آئندہ زلزلہ کی نسبت جو پیش گوئی کی گئی ہے وہ کوئی معمولی پیش گوئی نہیں ۔ اگر وہ آخر کو معمولی بات نکلی یا میری زندگی میں اس کا ظہور نہ ہوا تو میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں۔‘‘                                                               (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 92-93، روحانی خزائن صفحہ253، جلد21)

نتیجہ:     مرزا کی یہ کتاب براہین احمدیہ حصہ پنجم اس کی وفات (26مئی 1908ء ) کے پونے پانچ مہینے بعد 15اکتوبر1908ء کو شائع ہوئی۔ اس کی زندگی میں یہ زلزلہ نہ آیا، لہٰذا مرزا کی یہ پیش گوئی حرف بحرف سچی نکلی کہ ’’اگر یہ زلزلہ میری زندگی میں نہ آیا تو میں خدا کی طرف سے نہیں ، بلکہ جھوٹا ہوں۔‘‘

مرزا کے مقابلہ میں ایک مسلمان کی پیش گوئی ملاحظہ فرمائیے:

جن دنوں مرزا مسلسل اشتہار شائع کررہا تھا کہ ایک زلزلہ قیامت آنے والا ہے، انہی دنوں ملا محمد بخش حنفی نے مرزا کی تردید میں ایک اشتہار شائع کیا اور اس میں لکھا کہ ’’مجھے نور کشفی سے معلوم ہوا کہ ایسا کوئی زلزلہ نہیں آئے گا۔‘‘ اور یہ کہ ’’مرزا قادیانی ہمیشہ کی طرح اس  زلزلہ کی پیش گوئی میں بھی ذلیل ورسوا ہوگا۔‘‘ مرزا نے اپنے اشتہار 11مئی1905ء کے حاشیہ میں ملا صاحب مرحوم کے اشتہار کا اقتباس نقل کیا ہے، قارئین کرام کی ضیافت طبع کے لئے اس کو ذیل میں نقل کیا جاتا ہے۔

’’میں آج 6مئی1905ء کو اس امر کا بڑے زور اور دعویٰ سے اعلان کرتا ہوں اور تمام لوگوں کو اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ خوفناک اور بجھے ہوئے دلوں کو اطمینان اور تسلی دیتا ہوں کہ قادیانی نے 5-8 -21اور 29اپریل 1905ء کے اشتہاروں اور اخباروں میں جو لکھا ہے کہ ایک ایسا سخت زلزلہ آئے گاجو ایسا شدید اور خوفناک ہوگا کہ نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا۔ کرشن قادیانی زلزلہ کے آمد کی تاریخ یا وقت نہیں بتلاتا۔ مگر اس امر پر بہت زور دیتا ہے کہ زلزلہ ضرور آئے گا۔ اس لئے میں ان بھولے بھالے سادہ لوح آدمیوں کو جوقادیانی کی طرف لفاظیوں اور اخباری رنگ آمیزیوں سے خوفناک ہورہے ہیں، بڑے زور سے اطمینان اور تسلی دیتا ہوا خوشخبری سناتا ہوں کہ خد اکے فضل و کرم سے شہر لاہور وغیرہ میں یہ قادیانی زلزلہ ہرگز نہیں آئے گا! نہیں آئے گا!!! اور نہیں آئے گا!!! اور آپ ہر طرح اطمینان اور تسلی رکھیں۔ مجھے یہ خوشخبری حقیقی نور ِ الٰہی اور کشف کے ذریعہ دی گئی ہے جو انشاء اللہ بالکل ٹھیک ہوگی۔ میں مکررسہ کررکہتا ہوں اور اس نور الٰہی سے جو مجھے بذریعہ کشف دکھلایا گیا ہے، مستفیض ہو کر اور اس کے اعلان کی اجازت پا کر ڈنکے کی چوٹ کہتا ہوں کہ قادیانی ہمیشہ کی طرح اس زلزلہ کی پیش گوئی میں بھی ذلیل و رسوا ہوگا۔ اور خدا وند تعالیٰ حضرت خاتم المرسلین شفیع المذنبین کے طفیل سے اپنی گنہگار مخلوق کو اپنے دامن عاطفت میں رکھ کر اس نارسیدہ آفت سے بچائے گا اور کسی فرد بشر کا بال تک بیکا نہ ہوگا۔‘‘        (ملا محمد بخش حنفی …… سیکرٹری انجمن حامی اسلام لاہور)‘‘

                                                                                              (مجموعہ اشتہارات مرزاغلام احمد قادیانی جلد3صفحہ541،542)

قارئین کرام:۔ یہ چودہویں صدی کے مسیلمہ کذاب مرزا قادیانی کے مقابلے میں ایک سچے مسلمان کی پیش گوئی تھی، جو اللہ تعالیٰ نے حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل میں سچی کردکھائی اور اس پیش گوئی کے مطابق مرزا غلام احمد قادیانی واقعی ذلیل و رسوا ہوا اور خود اپنے اقرار سے جھوٹا ثابت ہوا۔ واللہ لا یھدی من ہو مسرف کذاب

-06ساتویں پیش گوئی:

قاضی نذر حسین ایڈیٹر اخبار ’’قلقل بجنور‘‘ کے نام مرزا غلام احمد قادیانی نے ایک خط لکھا۔ جو اخبار ’’بدر‘‘ قادیان19جولائی1906ء کی اشاعت میں شائع ہوا۔ اس کا درج ذیل اقتباس ملاحظہ فرمائیے:’’میرا کام جس کے لئے اس میدان میں کھڑا ہوں، یہی ہے کہ عیسیٰ پرستی کے ستون کو توڑ دوں اور بجائے تثلیث کے توحید کو پھیلائوں، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جلالت اور عظمت اور شان دنیا پر ظاہر کردوں۔ پس اگر مجھ سے کروڑ نشان بھی ظاہر ہوں اور یہ علت غائی ظہور میں نہ آوے تو میں جھوٹا ہوں۔ پس دنیا مجھ سے کیوں دشمنی کرتی ہے اور وہ میرے انجام کو کیوں نہیں دیکھتی۔ اگر میں نے اسلام کی حمایت میں وہ کام کردکھایا جو مسیح موعود اور مہدی موعود کو کرنا چاہیے تو پھر میں سچا ہوں۔ اور اگر کچھ نہ ہوا اور میں مرگیا تو پھر سب گواہ رہیں کہ میں جھوٹا ہوں۔‘‘

                                                           (اخبار ’’بدر‘‘قادیان نمبر29، جلد 2،19جولائی1906ئ،بحوالہ قادیانی مذہب فصل ساتویں نمبر39)

نتیجہ:     مرزا کی یہ پیش گوئی بھی سوفیصد سچی نکلی کہ ’’اگر کچھ نہ ہوا اور میں مرگیا تو پھر سب گواہ رہیں کہ میں جھوٹا ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے اور تمام انسان گواہ رہیں کہ مرزا باقرار خود واقعی جھوٹا تھا، جھوٹا تھا، جھوٹا تھا۔