Language:

جھوٹی پیش گوئیاں پہلی پیش گوئی خواتین مبارکہ

پہلی پیش گوئی خواتین مبارکہ

آنجہانی مرزا غلام احمد قادیانی کی پہلی شادی اس کے ماموں مرزا جمعیت بیگ کی بیٹی حرمت بی بی سے 1852ء میں ہوئی جس سے دو بیٹے مرزا سلطان احمد اور مرزا فضل احمد پیدا ہوئے۔ جب مرزا قادیانی کا حرمت بی بی سے دل بھر گیا تو اس نے دہلی کی ایک آزاد خیال فیملی سے تعلق رکھنے والی نصرت جہاں سے 17 نومبر 1884ء کو دوسری شادی رچا لی۔ قادیانی نصرت جہاں کو ’’ام المومنین‘‘ (نعوذ باللہ) کا درجہ دیتے ہیں جبکہ مرزا قادیانی کی پہلی بیوی کو حقارت سے اس کے بیٹے فضل احمد کے حوالہ سے ’’پھجیّ دی ماں‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ نصرت جہاں کے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے (جسے مرزا قادیانی نے ’’قمر الانبیا‘‘ کا خطاب دیا) نے اپنے والد مرزا قادیانی کے حالات زندگی پر مشتمل ایک کتاب ’’سیرت المہدی‘‘ لکھی۔ قادیانیوں کے نزدیک یہ کتاب بڑی اہم اور مستند ہے۔ اس کتاب میں مرزا بشیر احمد اپنی والدہ نصرت جہاں کے حوالہ سے لکھتا ہے کہ ایک دفعہ مجھے میری والدہ نے بتایا کہ تمھارے ابا (مرزا قادیانی) نے اپنی پہلی بیوی حرمت بی بی سے مباشرت ترک کر دی تھی اور اسے کہا تھا کہ اب میں نے دوسری شادی کر لی ہے۔ اب تم طلاق لے لو یا مجھے وظیفہ زوجیت ادا کرنے کے حقوق معاف کر دو۔ اس بے چاری نے بڑی سادگی سے جواب دیا کہ اب میں طلاق لے کر کیا کروں گی۔ البتہ میں آپ کو اپنے حقوق زوجیت معاف کرتی ہوں۔ مرزا بشیر احمد اپنی والدہ کے حوالہ سے مزید لکھتا ہے کہ پھر واقعی ایسا ہی ہوا۔ یعنی تمھارے ابا عمر بھر حرمت بی بی کے پاس مباشرت کے لیے نہیں گئے۔                                                                                                            (سیرت المہدی جلد اوّل صفحہ 33، ازمرزا بشیر احمد)

قارئین کرام! ان ہوشربا واقعات پر بحث پھر کبھی سہی۔ ہم اپنے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں۔ نصرت جہاں سے شادی کے بعد مرزا قادیانی نے مالک ارض و سما اللہ تعالیٰ کے حوالہ سے مندرجہ ذیل الہام بیان کیا:

(1)        ’’پھر خدائے کریم جل شانہٗ نے مجھے بشارت دے کر کہا کہ تیرا گھر برکت سے بھرے گا اور میں اپنی نعمتیں تجھ پر پوری کروں گا، اور خواتینِ مبارکہ سے جن میں سے تو بعض کو اس کے بعد پائے گا، تیری نسل بہت ہوگی اور میں تیری ذریت کو بہت بڑھائوں گا اور برکت دوں گا۔‘‘                                                                                    (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات طبع چہارم صفحہ 111 از مرزا قادیانی)

مرزا قادیانی نے مزیدکہا:

(2)        ’’اس عاجز نے 20 فروری 1886ء کے اشتہار میں یہ پیشگوئی خدا تعالیٰ کی طرف سے بیان کی تھی کہ اس نے مجھے بشارت دی ہے کہ بعض بابرکت عورتیں اس اشتہار کے بعد بھی تیرے نکاح میں آئیں گی اور ان سے اولاد پیدا ہوگی۔‘‘

                                                                                            (مجموعہ اشتہارات جلد اوّل صفحہ 113 طبع جدید از مرزا قادیانی)

لیکن افسوس! مرزا قادیانی کے نکاح میں کوئی خواتین مبارکہ یا بابرکت عورتیں نہیں آئیں۔ قادیانی کہتے ہیں کہ اس سے مراد محمدی بیگم ہے۔ لیکن وہ یہ نہیں سوچتے کہ یہ پیش گوئی 1886ء کی ہے جبکہ محمدی بیگم کا مسئلہ کئی سال بعد شروع ہوا تھا اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا محمدی بیگم آخر تک مرزا قادیانی کے نکاح میں آئی؟ پھر یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اکیلی محمدی بیگم، خواتین مبارکہ ہو سکتی ہے؟ سو مرزا قادیانی کی یہ پیش گوئی بھی جھوٹی ثابت ہوئی۔ حالانکہ مرزا قادیانی نے اس پیش گوئی میں واضح طور پر کہا تھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے بشارت دی ہے۔ آپ خود سوچیے! جو شخص اللہ تعالیٰ پر بہتان لگائے، وہ کتنا بڑا جھوٹا، کذاب اور دجال ہوگا۔

مرزا قادیانی نے کہا تھا:

(3)        ’’کیا اس کے سوا کسی اور چیز کا نام ذلت ہے کہ جو کچھ اس نے کہا، وہ پورا نہ ہوا۔‘‘

                                                                       (انجام آتھم صفحہ 27 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 311 از مرزا قادیانی)