• Home
  • >
  • Articles
  • >
  • تقسیم ہند سے قبل قادیانی جماعت کی کیا شہرت تھی
Language:

تقسیم ہند سے قبل قادیانی جماعت کی کیا شہرت تھی

قادیانیت ایک ایسی جارحیت پسند سیاسی تحریک ہے جس نے اپنے مخصوص سیاسی عزائم پر مذہبیت کا پردہ ڈال رکھا ہے۔ اسلام اور پاکستان کے خلاف جتنی تحریکیں کام کر رہی ہیں، ان میں قادیانی تحریک سب سے زیادہ منظم اور فعال ہے۔ مجددیت، محدثیت، ظلی، بروزی، تشریعی اور غیر تشریعی نبوت، وفات مسیح، الہامات، پیش گوئیاں وغیرہ پر مشتمل ایک پرپیچ اور پراسرار نظام کی آڑ میں اس تحریک کا خدوخال نمایاں نہیں ہوتا۔ اس تحریک کے مذہبی بہروپ کے پس پردہ دراصل وہی روح کام کر رہی ہے جو بالعموم زیر زمین کام کرنے والی خطرناک تحریکوں میں ہوتی ہے۔

بقول آغا شورش کاشمیریؒ ’’قادیانی‘‘ مذہب کی پناہ لیتے لیکن سیاست کا ناٹک کھیلتے ہیں۔ جب کوئی ان کے سیاسی عزائم کا محاسبہ کرتا ہے تو وہ مذہب کے حصار میں بیٹھ کر ’’ہم اقلیت ہیں‘‘ کا ناد بجا دیتے اور عالمی ضمیر کو معاونت کے لیے پکارتے ہیں جس سے حقائق ناآشنا دنیا سمجھتی ہے کہ پاکستان کے ’’جنونی مسلمان‘‘ گویا اپنی ایک چھوٹی سی اقلیت کو کچل دینا چاہتے ہیں۔ مرزائی امت کے شاطرین حد درجہ عیار ہیں، کوئی شخص اس پر غور نہیںکرتا کہ جب قادیانی ایک مذہبی اُمت بن کر اپنے سیاسی اقتدار کے لیے سعی و سازش کرتے ہیں تو وہ انہی بنیادوں پر اُس امت کے افراد کو اپنے محاسبہ کا حق کیوں نہیںدیتے جس امت میں نقب لگا کر انہوں نے اپنی جماعت بنائی ہے؟ عجیب بات ہے کہ قادیانی امت کا مذہبی محاسبہ کیا جائے تو وہ سیاسی پناہ تلاش کرتے ہیں، سیاسی محاسبہ کریں تو وہ مذہبی اقلیت ہونے کا تحفظ چاہتے ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ یہ مذاق ناروا ہے کہ ایک ایسی جماعت جو اس کے وجود کو قطع کرکے تیار ہوئی ہے، وہ اصل وجود کو اپنے اعضاء و جوارع کی حفاظت کا حق دینا نہیں چاہتی اور جو عارضہ ان کو قادیانی سرطان کی شکل میں مار دینا چاہتا ہے، اس کے علاج سے روکتی ہے۔

قادیانی جماعت کے تنخواہ یافتہ مبلغ ،دن رات اُٹ پٹانگ دلائل تیار کر کے قادیانیت کو خدا ئی نظام ، آسمانی نظام وغیرہ وغرہ کہہ کر قادیانیوں کویہ بات باور کروانے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ یہی اصل دین اور مذہب ہے جبکہ قادیانی جماعت کی شہرت شروع ہی سے یہی رہی ہے کہ یہ بدصورت گائے انگریز نے پال رکھی ہے ۔ جو اپنے زہرکو دودھ کے نام پر مسلم امہ کے جسم میں اتار رہی ہے ۔ آئیے قادیانی اخبار روزنامہ الفضل سے چند اقتباسات پڑھئے کہ تقسیم ہند سے قبل قادیانی جماعت کی کیا شہرت تھی    

گورنمنٹ کی پٹھو جماعت

            ’’ہماری جماعت وہ جماعت ہے جسے شروع سے ہی لوگ کہتے چلے آئے کہ یہ خوشامدی جماعت، گورنمنٹ کی پٹھو ہے، بعض لوگ ہم پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ ہم گورنمنٹ کے جاسوس ہیں۔ پنجابی محاورہ کے مطابق ہمیں جھولی چک اور نئے زمینداری محاورہ کے مطابق ہمیں ٹوڈی کہا جاتا ہے۔‘‘

(قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کی تقریر، روزنامہ ’’الفضل‘‘ قادیان، 11 نومبر 1934ء)

قادیانی جماعت… انگریزوں کی ایجنٹ

            ’’دنیا ہمیں انگریزوں کا ایجنٹ سمجھتی ہے۔ چنانچہ جب جرمنی میں احمدیہ عمارت کے افتتاح کی تقریب میں ایک جرمن وزیر نے شمولیت کی تو حکومت نے اس سے جواب طلب کیا کہ کیوں تم ایسی جماعت کی کسی تقریب میں شامل ہوئے جو انگریزوں کی ایجنٹ ہے۔‘‘

(قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کی تقریر، روزنامہ الفضل قادیان جلد 22 نمبر 54 مورخہ یکم نومبر 1934ء)

 پنڈت جواہر لال نہرو نے کیا سبق سیکھا

            ’’ڈاکٹر سید محمود جو اس وقت کانگریس کے سیکرٹری ہیں، ایک دفعہ قادیان آئے اور انہوں نے بتایا کہ پنڈت جواہر لال صاحب نہرو جب یورپ کے سفر سے واپس آئے تو انہوں نے اسٹیشن پر اتر کر جو باتیں سب سے پہلے کیں، ان میں سے ایک یہ تھی کہ میں نے اس سفر یورپ میں یہ سبق حاصل کیا ہے کہ اگر انگریزی حکومت کو ہم کمزور کرنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ اس سے پہلے احمدیہ جماعت کو کمزور کیا جائے۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ ہر شخص کا یہ خیال تھا کہ احمدی جماعت انگریزوں کی نمائندہ اور ان کی ایجنٹ ہے۔‘‘                   (قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کی تقریر، مندرجہ روزنامہ الفضل قادیان جلد 23 نمبر 31 صفحہ 8-7 مورخہ 6 اگست 1935ء)

کیا ہم مسلمانوں کی بصیرت بالکل جواب دے گئی ہے ؟ کیا ہم مسلمان اتنے ہی کور ذہن ہو چکے ہیں؟ دوسری اقوام کے نمائندے یہ بات سمجھتے ہیں کہ قادیانی جماعت جہاں بھی ہو گی انگریزوں کی ایجنٹ کے طور پر کام کر رہی ہو گی ۔مگر ہماری سمجھ میں یہ بات کیوں نہیں آتی جبکہ مرزا قادیانی نے جب قادیانیوں کویہاں تک حکم سنا رکھا ہو کہ

            ’’سو میرا مذہب جس کو میں بار بار ظاہر کرتا ہوں، یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خدا تعالیٰ کی اطاعت کریں، دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو، جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے… سو اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدا اور رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔‘‘                                                          (شہادت القرآن صفحہ84، 85 مندرجہ روحانی خزائن جلد6 صفحہ380، 381 از مرزا قادیانی)

تو فیصلہ خود کیجئے کہ اس جماعت کے لوگ جب پاکستان کی کلیدی آسامیوں پر براجمان ہوں تو پاکستان کا کون سا راز محفوظ ہوگا ؟